my new article ,Mujhe Dushman ke Bachon ko Parhana Hai,
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب فروری 2016کا پہلا ہفتہ ملکی سطح پر جہاں دہلی،اتر پردیش ،اروناچل اور کرناٹک میں سیاسی اتھل پتھل کے طورپریادرکھاجائے گا، وہیں عالمی سطح پر فلسطین میں صیہونی مظالم،شام، پاکستان،افغانستان اورعراق میں جاری تشدد کے ساتھ جنیوا میں قیام امن کی کوششوں کے درمیان امریکہ کے لئے بھی اس وجہ سے انتہائی تاریخی اہمیت کا حامل رہا کہ صدر براک اوبامہ نے اپنے سالہ دورِ صدارت کے دوران پہلی بار کسی امریکی مسجد کا دورہ کیااورمیری لینڈ میں اسلامک سوسائٹی آف بالٹیمور مسجدمیں مسلمانوں کے ایک ا جتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اسلام پر حملہ تمام مذاہب پر حملہ کے مترادف ہے۔ اپنی تقریر میں ابامہ نے وہ باتیں کہیں جو پوری دنیا کے مسلمان مسلسل کہتے آرہے ہیں کہ نائن الیون حملوں کے بعد اسلام کا غلط تصور پیش کیا گیا، چند لوگوں کی وجہ سے تمام مسلمانوں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، اسلام امن کا پیامبر ہے اور مسلمانوں کے ساتھ مل کر ہی ہر طرح کی دہشت گردی کو ختم کیا جاسکتا ہے ،نیز القاعدہ یا داعش جیسی تنظیمیں اسلام یا مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتیں،دراصل ی