Posts

Showing posts from August, 2016

saiyan bhaye kotwal to dar kahe ka

Image
سیّاں بھئے کوتوال تو ڈر کاہے کا ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب ’’دہلی پر پرتھوی چوہان کی حکمرانی کے ۸۰۰؍ سال کے بعد پہلی بار پوری طرح سے ہندوؤں کی حکومت بنی ہے‘‘لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی جیت سے پر جوش ہوکر یہ دعویٰ نومبر۲۰۱۴ء میں قومی راجدھانی دہلی میں منعقدہ ’ تین روزہ عالمی ہندو کانفرنس ‘ میں وشو ہندو پریشد کے لیڈر اشوک سنگھل نے کیا تھا۔ بعدمیں اس بیان کو وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی جانب منسوب کرنے پر پارلیمنٹ میں خوب ہنگامہ ہواتھا اور ’آؤٹ لک‘ میگزین کو اس غلطی کے لئے معافی مانگی پڑی تھی۔سوال یہ نہیں ہے کہ یہ بات کس نے کہی،کیوں کہی اور کس نے معافی مانگی۔سوال یہ ہے کہ مئی ۲۰۱۴ء میں مودی حکومت کی تشکیل کے بعد سے ملک بھر کے جو حالات ہیں وہ اس خطرناک فکر کے موافق ہیں یا مخالف؟اس نکتہ پر اگر سنجیدگی سے غور کیا جائے تو ہندوستان کے موجودہ حالات کے پس منظر میں وی ایچ پی کے آنجہانی لیڈر کی بات سوفیصد درست معلوم ہوتی ہے اور کوئی شخص اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے میں ملک ہندوستان میں واقعی خالص ہندوؤں کی حکومت نہیںہے۔دہلی پر بی

ہرپوربیشی کی عظیم المرتبت شخصیت ڈاکٹر حافظ عبدالعزیزکا انتقال

Image
مظفرپور،اورائی پریس ریلیز/ملت ٹائمز نیاگاؤں پنچایت واقع ہرپوربیشی کی عظیم المرتبت اور ہردل عزیزشخصیت جناب ڈاکٹر حافظ عبدالعزیزصاحب کا طویل علال ت کے بعد اپنے چھوٹے داماد مولانا اشرف علی قاسمی کے یہاں انتقال ہوگیا،اناللہ واناالیہ راجعون۔ان کی عمرتقریبا۹۰؍سال کی تھی اور پسماندگان میں دو صاحبزادے اور پانچ بیٹیوں کے علاوہ پوتے پوتیاں اور نواسے نوسیاں ہیں۔ڈاکٹرصاحب کے ایک انتہائی قریبی نے بتایاکہ ان کی تدفین کل صبح دس بجے ہرپوربیشی میں آبائی قبرستان میں عمل میں آئےگی۔حافظ عبدالعزیز کے انتقال کی خبرملتے ہی پورے علاقے میںرنج و غم کی لہر دوڑ گئی ۔جیسے جیسے یہ خبر پھیلتی رہی تعزیت کرنے والوں کی بھیڑجمع ہوگئی۔    ڈاکٹر حافظ عبدالعزیزکے سانحہ ارتحال پر ان کے پسماندگان بالخصوص مولانا اشرف علی قاسمی سے اظہار تعزیت کرتے ہوئےخدمت خلق ٹرسٹ انڈیا کے سیکریٹری ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی نے اسے ذاتی سانحہ قراردیا۔انہوں نے کہا کہ حافظ صاحب علاقے اور گاؤں کی علمی تاریخ کے سلسلے میں چلتا پھر تا انسائیکلو پیڈیا تھے۔بہت سے واقعات کے وہ چشم دید تھے اور بہت ہی دلچسپ انداز میں اسے بیان کرتے تھے