A full power protests by Tamils
اپنی ثقافت کے بقا کیلئے پاور فل احتجاج ڈاکٹرشہاب الدین ثاقب ہندوستان ہی نہیں دنیا کے ہر بڑے ممالک میں حقوق کی پامالی،جبر استبداد،شروفساد اور ظلم و زیادتی کے خلاف وہاں کے ذی ہوش عوام کی طرف سے پاورفل احتجاج ہوتے رہے ہیں۔ہر عہد میں ایسے عوامی احتجاج نے حکومت اور انتظامیہ کو جھکنے پر مجبور کردیا ہے۔گزشتہ چند سالوں میںایسی بےنظیر تحریکیں اور مظاہرے ہوئے ہیں جنہوں نے حکومتوں کا تختہ پلٹ دیا ہے۔جنوری کے آخری عشرے میںتمل ناڈو میںپونگل تہوار کے موقع پر ہونے والے بیلوں کے روایتی کھیل’ جلی کٹو‘‘پر عائد پابندی کو ہٹانے کیلئےچنئی کے مرینا بیچ پر ہونے والا احتجاج بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔اس احتجاج نے بھی نہ صرف ریاستی سرکار، بلکہ چنئی سے دہلی تک کے ایوان حکومت کی چولیں ہلادیں۔کیا نوجوان ، بوڑھے،کیا سماجی کارکن، سیاست داں اور فلمی دنیا کی مشہورشخصیات سب نے ایک سر میں جلی کٹو کی حمایت کی اورمظاہریں کی پیٹ تھپتھپائی،نتیجہ یہ ہواکہ آنا فانا میں نہ صرف تمل حکومت نے کئی اقدامات اٹھائے بلکہ وز اعلیٰ نے دہلی آکروزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تو دوسری طرف وہاں کی نمائندگی کرنے والے ممبر