Posts

Showing posts from December, 2014

BLANKETS DISTRIBUTED TO POOR IN MUZAFFAR PUR (2015)by khidmat e khalq trust india

Image
مظفر پور(اورائی)انسانیت اور انسانوں کی خدمت کا جذبہ جس کے اند رموجزن ہو وہ انسان بہت ہی عظیم اور فائق ہوتا ہے۔اس لئے اللہ کے ضرورت مند بندوں کی مدد اور ان کی خبر گیری  پر اسلامی تعلیمات میں بڑی توجہ دی گئی ہے۔ان خیالات کا اظہار خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا کے ایک پریس بیان میں کیا گیا ہے۔اطلاع کے مطابق ٹرسٹ کی جانب سے اور امام قاسم اسلامک ایجوکیشنل ویفیئر ٹرسٹ انڈیاکے تعاون سے امسال بھی سردی کے موسم میں غریب اور ضرورت مندوں میں کمبل تقسیم کیا گیا۔ اس موقع پرادارہ کے سکریٹری نے اپنے خطاب میں کہا  کہ خاص طور  پراہل ایمان کا دینی اور اخلاق فریضہ ہے کہ اللہ کے ان پریشان حال اور مجبور بندوں کا تعاون کریں جو اپنی بے بسی اور چالاری کی وجہ سے اپنی ضرورتوں کوپورانہیں کر پاتے۔ انہوں نے کہ کہاخدمت خلق بھی ایک بڑی عبادت ہے،جن لوگوں کو اللہ اسبات کی استطاعت عطا فرمائی ہے وہ اپنی حیثیت کے اعتبار سے غرییوں کی مدد کریں ۔ یہ کسی دینی تنظیم یا ادارہ کی ہی ذمہ داری نہیں بلکہ کوئی بھی ادارہ یا تنظیم صاحب خیر لوگوں کے تعاوہ سے ہی اسطرح کے کام کو انجام دیتی ہے۔ اگرہر صاحب استطاعت اپنی حیثیت کے اعتبارسے لوگوں ک

نفرت بھرے دلوں میں محبت کی تلاش!

Image
ڈاکٹرشہاب الدین ثاقب ’بچو ہم ایک کھیل کھیلنے جا رہے ہیں ،جس کے آخر میں آپ کو ایک اہم درس ملے گا، کیا آپ یہ کھیل کھیلنے کیلئے تیار ہیں؟بچوں نے یک زبان ہو کر کہا’ جی بالکل‘!تب ٹیچر نے کہا آپ کل جب ا سکول آئیں تو اپنے ساتھ ایک شاپنگ بیگ میں اتنے ٹماٹر ڈال کرلائیں جتنے لوگوں سے آپ نفرت کرتے ہیں‘۔ دوسرے دن ہر بچے کے ہاتھ میں ایک شاپنگ بیگ تھا اور کسی میں ایک ٹماٹر ، کسی میں دو اور کسی میں پانچ ٹماٹرتھے۔ ٹماٹروں کی تعداد یہ ظاہر کررہی تھی کہ وہ کتنے لوگوں سے نفرت کرتےہیں۔ٹیچر نے سب بچوں سے کہا آپ لوگ اپنے اپنے شاپنگ بیگز کوبند کرلیں اور ان کو ہر وقت اپنے پاس رکھیں۔ چاہے آپ کلاس میں ہوں ، گھر میں ہوں، سورہے ہوں یاکھانا کھا رہے ہوں، یہ شاپنگ بیگ آپ کے پاس رہے اور ہاں یہ کھیل ایک ہفتہ کیلئے ہے۔ سب بچوں نے کہا’ جی ہم سمجھ گئے۔ یہ تو بڑا آسان سا کھیل ہے‘لیکن یہ آسان کھیل بچوں کیلئے بہت مشکل ثابت ہوا۔ دوسرے ہی دن ٹماٹروں سے بد بو آنا شروع ہوگئ، جن کے پاس زیادہ ٹماٹر تھے یعنی جو بچے زیادہ لوگوں سے نفرت کرتے تھے، ان کیلئے دہری مصیبت تھی۔ بدبو کے ساتھ وزن اٹھانا اور اسے ہر وقت اپنے پاس ر
Image

بہارمیں ہندو مسلم پولرائزیشن کیلئےفرقہ پرستوں کی جد جہد

Image
’’کوئی بھی سیاسی پارٹی نہیں چاہتی کہ’ انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل‘ پاس ہو اور نیا قانون بنے،ہندوستانی سیاست دانوں میں سیاسی قوت ارادی کی سخت کمی ہے، کیوں کہ اس سےفائدہ ہے سیاسی پارٹیوں کو، فائدہ ہے ان کے رہنماؤں کو۔ افسوس کہ جمہوریت میں آپ فسادات کرتے ہیں اور ووٹ ملتا ہے‘‘  حقوق انسانی کیلئے کام کرنے والی معروف وکیل ورندا گروور نےمذکورہ خیالات کا اظہار’کون ڈرتا ہے فرقہ وارانہ تشدد بل سے؟ کے عنوان سے ۸؍اگست ۲۰۱۴ء میں شائع بی بی سی ہندی کی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کیا تھا ۔اس تناظر میںدہلی سے ممبئی اور یوپی سے بہار تک اورملک کے دوسرے حصوں کے موجودہ حالات پر غور کریں تو یہ بات بہت اچھی سمجھ میں آجاتی ہے کہ اب فرقہ وارانہ فسادات کی فصلیںباضابطہ اگائی جارہی ہیںاورکشت خون کا ماحول گر م کرکےہندوستان کے طول و عرض میں سیاست کی بساط بچھائی جارہی ہے۔ اتر پردیش کے ساتھ دہلی اور بہار کا ذکر اس لئے کیا کہ ان دونوں ریاستوں میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات یکے بعد دیگرے رونما ہوتے جا رہے ہیں۔۲۶؍مئی ۲۰۱۴ کو جب مرکزمیںمودی سرکاربنی ،شرپسندوں کوجیسے ایک طرح سے کھلی چ