8 minutes ago Attended an international seminar in mumbai on 18 january 2016
- امیر شریعت سادس مولانا سید نظام الدین پر انٹر نیشنل سیمینار اختتام پذیر
- امیر شریعت سادس حضرت مولانا سید نظام الدین جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی حیات و خدمات پر منعقد ہونے والا یک روزہ سیمینار آج شام اختتام پذیر ہوگیا ۔ سیمینار میں ہندو بیرون ہندسمیت ملک بھر کی اہم شخضیات نے شرکت کی ۔ حضرت مولانا رابع حسنی ندوری صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بور ڈ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ مولانا سید نظام الدین نے ملت اسلامیہ کو در پیش مسائل میں جس طرح ہوشمندی ،حکمت و تدبر ،توازن و اعتدال کے ساتھ مشورہ دیا اور قوم کی رہنمائی کی وہ بے مثال ہے،ان کے افکا رو خیالات کی وجہ سے مولانا ابو الحسن علی میاں ندوی کو بھی بہت معاونت ملی اور مختلف مواقع پر انہوں نے علی میاں ندوی کے ساتھ مل کر کام کیا ۔مولانا رابع صاحب نے کہاکہ بورڈ کے کاموں اور مسائل میں ان کے ساتھ بڑی فکر ہم آہنگی رہی اور جب کبھی کوئی ایسی بات بعض مصلحتوں سے کہنی پڑی جس میں ان کی رائے مختلف ہوئی تو بھی عموما میری رائے کو نظر انداز نہیں کیا ،مولانا کی وفات میرے لئے غیر معمولی صدمہ ہے۔حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے سیمینار میں مولانانظام الدین صاحب سے اپنے والہانہ تعلقات کا تذکرہ کیا ،ان کی خدمت کا تفصیلی تذکرہ کیا ،اور بہت سی نمایاں خصیوصیات اور خوبیاں بیان کی ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ وہ اپنی بہت سی خوبیوں کی وجہ سے اپنے بڑوں کے بھی محبوب تھے اور چھوٹوں کے بھی ،اس حقیر کا بھی ہمیشہ آپ سے محبت واحترام کا تعلق رہا اور آپ بھی بڑی شفقت فرماتے ، مولانا رحمانی فرمایاکہ یہ سال بورڈ کے عام الحزن رہا جس میں دو بڑی شخصیات بور کو داغ مفارقت دی گئی ،مولانا خالدسیف اللہ صاحب نے چند روزقبل وفات فرمائے گئے عبد الرحیم قریشی اسسٹنٹ سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو بھی اس موقع پر یاد کیا اور ان کی خوبیوں اور خدمات کا تذکرہ کیا ، حضرت مولانا سیدشاہد سہارنپوری امین عام جامعہ مظاہر علوم نے کہاکہ مولانا سید نظام الدین صاحب منکسر المزاج اور ملت کے آبرو تھے ، اپنی دور اندیشی اور حکمت عملی سے ملت کو بام عروج تک پہونچانے میں انہوں نے نمایاں کارنامہ انجام دیا ،ان کی یادیں ہمیشہ یاد آئیں گی۔حضرت مولانا سفیان قاسمی صاحب مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا سید نظام الدین جیسی شخصیت مدتوں میں پید ا ہوتی ہے ، وہ ہندوستانی مسلمانوں کے عظیم رہنما تھے اور بے مثل قائد تھے ، ان کی وفات ملت اسلامیہ ہند کا عظیم خسارہ ہے ، ان کی خدمات کا تقاضا یہ تھاکہ کم ازکم تین روزہ سیمینار منعقد کیا جاتا۔ متکلم اسلام حضرت مولاناکلیم احمد صدیقی نے کہاکہ مولانا سید نظام الدین صاحب کی شخصیت ملت اسلامیہ ہند کے لئے مشعل راہے ۔لندن سے تشریف لائے الحسنات فاؤنڈیشن کے چیرمین مولانا علی انور قاسمی نے کہاکہ مولانا سید نظام الدین باوقار اور بارعب عالم دین تھے ،ان کی قیادت میں امارت شرعیہ بے مثال ترقی کی ہے ۔سیمینار کے روح رواں حضرت مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب نے اپنے افتتاحی خطاب میں تمام مہمانان کرام اور سامعین کا دل کی گہرائیوں سے استقبال کیا ،خطبہ استقبالیہ میں ممبئی شہر کی تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ممبئی نے ہرزمانے میں تعلمی اور تحریکی کاموں میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور خوش قسمی سے اس سیمینار کی میزبانی بھی اسی سرزمین کی قسمت میں تھی ، آپ نے مناسبت کی وجہ بتاتے ہوئے کہاکہ جس آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی آپ نے برسوں قیادت کی ہے اس کا آغاز اسی سرزمین سے ہواتھااسی لئے سیمینار کے لئے بھی اسی شہر کا انتخاب کیا گیا ،مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے کہا مولانا سید نظام الدین کی شخصیت عبقری اور عالمی تھی انہوں نے خاموش انداز میں جس طرح ملت کی قیادت کی ہے تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے قاصر ہے ۔
مفتی احمد نادر القاسمی نے اپنا مقالہ میں حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب اور مسلم پرسنل لاء بور ڈکے حوالے سے 24 سالہ خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مولانا نظام الدین صاحب نے 24 سال تک جس ذمہ داری ، فکر مندی اور حکمت عملی کے ساتھ مسلم پرسنل بورڈ کے متنوع افکار وخیالات کے حامل ارکان کو متحد رکھتے ہوئے بورڈ اور ملت اسلامیہ ہند کی خدمت کی ہے اس کی مثال نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہے ،نیز انہوں نے یہ بھی کہاکہ مولانا خدمات اتنی وقیع ہے کہ اسے مسلم پرسنل لاء بورڈ کا عہد زریں کہاجاسکتاہے ۔ڈاکٹر مفتی زاہد علی خان صدر شعبہ دینیا ت علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی نے اپنے خطاب میں کہاکہ مولانا نظام الدین صاحب کی خدمات کا دائرہ ہر پہلو پر مشتمل ہے ، انہوں نے نازک ترین حالات میں جس دور اندیشی اور حکمت عملی سے ملت اسلامیہ ہندکی برسوں قیادت کی ہے تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر رہے گی ۔ مولانا اشرف عباس قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند نے اپنا مقالہ میں مولانا سید نظام الدین اور دارالعلوم دیوبند کے عنوان پر پیش کیا ،اپنے مقالہ میں انہوں نے امیر شریعت کے دارالعلوم دیوبند سے تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ 1997 سے تادم وفات آپ دارالعلوم دیوبند کی فیصلہ ساز کمیٹی کی مجلس شوری کے رکن رہے اور آپ وقیع رائے سے دارالعلوم کی رہنمائی فرماتے رہے ۔ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی سینئر سب ایڈیٹر روزنامہ انقلاب نے مولانا سید نظام الدین صاحب کے علماء، ملی اور سیاسی رہنماؤں سے تعلقات کے موضوع پر اپنامقالہ پیش کیا جس میں انہوں بتایاکہ حضرت مولانا نے ملی مسائل اور کئی اہم کاموں کی تکمیل کے لئے خطوط کا سہارا لیا ہے ، انہوں نے وزیر اعظم ،وزراء اعلی ،مرکزی وریاستی وزراء ، اور اعلی افسران وحکام کو در پیش مسائل اور ان کے بنیادی حقوق کے لئے خط لکھ کر ان سے بہتر اقدامات کی سفارشیں کیں ۔
مولانا واضح رشید ندوی ناظم تعلیمات ندوۃ العلماء لکھنو نے اپنے مقالہ میں لکھاکہ مولانا سید نظام الدین صاحب کی زندگی خوبیوں کا جامع تھی ، ہمیشہ انہوں نے ملت کی سربلندی اور قوم کی عظمت ورفعت کی بات کی، ندوۃ العلماء کے مسائل میں بڑے خیر خواہانہ اور مفید مشوروں سے نوازتے اور تقویت پہونچاتے تھے ،اعذار کے باوجود ندوۃ العلماء کی مجلسوں میں شرکت کا اہتمام فرماتے۔حضرت مولانا علی انور قاسمی چیر مین الحسنات فاؤنڈیشن لندن نے اپنی تقریر میں کہاکہ مولانا نظام الدین صاحب عالمی اور عبقری شخضیت کے مالک تھے ،ان کی قیادت میں امارت شرعیہ اور بورڈ نے بے مثال ترقی کی ہے ۔ڈاکٹر اجمل قاسمی اسٹنٹ پروفیسر جے این یو نئی دہلی نے اپنا مقالہ مولانا سید نظام الدین بحیثیت شاعر وادیب کے عنوان پر پیش کیا ، موصوف نے اپنے مقالہ میں بتایاکہ حضرت امیر شریعت تمام تر مشاغل و تندہی کے باوجود اردوشعرو ادب سے بھی گہرا تعلق رکھتے تھے اور تقریبا ادب کے تمام گوشوں اور پہلووں پر انہوں نے طبع آزمائی کی ہے اور ایک ممتاز ملی رہنما اور ایک عظیم ادارے کے اہم ذمہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ صاحب طرز نگار اور بالغ نظر ادیب ثابت ہوئے ۔معروف صحافی شمس تبریزقاسمی چیف ایڈیٹر ملت ٹائمز کے مقالہ کا عنوان تھا مولانا سید نظام الدین اور ان کی طالب علمانہ زندگی جائزہ ،اپنے مقالہ میں انہوں نے امیر شریعت کی طالب علمانہ زندگی کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ آپ نہایت ذہین وفطین اور محنتی تھے ، دور طالب علمی میں درسی امور پر زیادہ توجہ دیتے تھے ،تحریکی سرگرمیوں سے دور رہتے تھے ، درسیات سے موقع ملتا تو ملی سرگرمیوں میں بھی شرکت کرتے ، انہوں نے یہ بھی کہاکہ آپ دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے میں داخلہ لیاتھا لیکن کچھ گھریلومجبوری کی وجہ درمیان میں ہی چھوڑ دیا۔ امیر شریعت کے سوانح نگار عارف اقبال نے امیر شریعت مولانا سید نظام الدین صاحب ہم عصروں کی نظر میں کے عنوان پر اپنا طویل مقالہ پیش کیا ،مقالہ میں انہوں طالب علمی کے دور لیکر وفات تک کی سرگرمیوں میں شریک رفقاء اور ہم عصرکے نظریہ و خیالات کو پیش کیا اور یہ بتایاکہ حضرت امیر شریعت اپنے ہم عصروں کی نظر میں بھی انتہائی مقبول تھے ۔مولانا ارشد فاروقی ندوی شیخ الحدیث دارالعلوم زکریانے مولانا نظام الدین صاحب بحیثیت جنرل سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے عنوان پر اپنا مقالہ پیش کیا ،اپنے مقالہ کے دوران انہوں نے مسلم پرسنل لاء بور ڈ کے تئیں مولانا کی خدمات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا ۔
سیمینار میں مکہ میگزین کے خصوصی شمار ہ امیر شریعت سادس حضرت مولانا سید نظام الدین نمبر ، ڈاکٹر اجمل قاسمی کی کتاب مغربی ایشیا صہیونیت کے نرغے میں ، مولانا شاہد ناصری الحفنی کی کتاب سورۃ الاخلاص ایک نئے مطالعہ کی روشنی میں اور ملت ٹائمز نیوز پورٹل کا رسم اجراء مولانا سید رابع حسنی ندوی ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور دیگر اکابرین کے ہاتھوں عمل میں آیا ،پروگرام کی نظامت مولانا زبیر احمد ناصری امام وخطیب مسجد علی مرتضی گونڈی نے کی ،اخیر میں پروگرام کے کنوینر مولانا شاہد ناصری الحنفی نے تمام شرکا ء اور مہمانان کرام کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ امیر شریعت سادس مولانا نظام الدین صاحب پر سیمینار کرکے ان بزرگوں کی خدمات کی عوام تک پہونچانے کی ہم نے ایک پہل کی ہے اور یہاں تشریف لانے والے تمام شرکا ء و مہمانان کرام اور معاونین کا شکریہ اداکرتے ہیں ۔سیمنار میں مولانا واضح رشید ندوی صاحب کو مفکر اسلام ابو الحسن علی میاں ندوی ایوارڈ ،ڈاکٹر اجمل قاسمی کو ججۃ الاسلام مولانا قاسم ناناتوی ایوارڈاور سوانح نگار عارف اقبال کو امین ملت مولانا سید نظام الدین ایوارڈ سے مختلف خدمات کے لئے سرفراز کیا گیا۔
اس موقع آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بور ڈ کے بانی سکریٹری عبد الستار یوسف شیخ ،ڈاکٹر ظہیر قاضی صدر انجمن اسلام، حضرت مولانا عمار صاحب الہ آبادی ، مولانا محمود الحسن ندوی ،مولانا آفاق عالم قاسمی وغیرہ بھی شریک تھے ،قبل ازیں پروگرام کا آغاز قاری عبد الروف امام وخطیب حج ہاؤس کی تلاوت پرہوا اور محمد صادق نے نعت پاک پیش کی ،دوسرے سیشن کا آغاز قاری بدرعالم صاحب کی تلاوت سے ہوا۔ہم آپ کے بتادیں کے سیمنار میں چندر وز قبل انتقال فرماگئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اسسٹنٹ سکریٹری ایڈوکیٹ عبد الرحیم قریشی پر ابراہیم خلیل عابدی نے تعزیتی قرار داد پیش کیا۔
واضح رہے کہ یہ سیمینار ادارہ دعوۃ السنہ مہاراشٹرا اور جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہارکے اشتراک سے عروس البلاد ممبئی میں صابو صدیق ہال میں منعقد ہوا ۔ سیمینار کا آغاز صبح دس بجے ہوا اور شام ساڑھے چار سیمینار کا اختتام مولانا رابع صاحب کی دعا پر ہوا۔
مفتی احمد نادر القاسمی نے اپنا مقالہ میں حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب اور مسلم پرسنل لاء بور ڈکے حوالے سے 24 سالہ خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مولانا نظام الدین صاحب نے 24 سال تک جس ذمہ داری ، فکر مندی اور حکمت عملی کے ساتھ مسلم پرسنل بورڈ کے متنوع افکار وخیالات کے حامل ارکان کو متحد رکھتے ہوئے بورڈ اور ملت اسلامیہ ہند کی خدمت کی ہے اس کی مثال نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہے ،نیز انہوں نے یہ بھی کہاکہ مولانا خدمات اتنی وقیع ہے کہ اسے مسلم پرسنل لاء بورڈ کا عہد زریں کہاجاسکتاہے ۔ڈاکٹر مفتی زاہد علی خان صدر شعبہ دینیا ت علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی نے اپنے خطاب میں کہاکہ مولانا نظام الدین صاحب کی خدمات کا دائرہ ہر پہلو پر مشتمل ہے ، انہوں نے نازک ترین حالات میں جس دور اندیشی اور حکمت عملی سے ملت اسلامیہ ہندکی برسوں قیادت کی ہے تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر رہے گی ۔ مولانا اشرف عباس قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند نے اپنا مقالہ میں مولانا سید نظام الدین اور دارالعلوم دیوبند کے عنوان پر پیش کیا ،اپنے مقالہ میں انہوں نے امیر شریعت کے دارالعلوم دیوبند سے تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ 1997 سے تادم وفات آپ دارالعلوم دیوبند کی فیصلہ ساز کمیٹی کی مجلس شوری کے رکن رہے اور آپ وقیع رائے سے دارالعلوم کی رہنمائی فرماتے رہے ۔ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی سینئر سب ایڈیٹر روزنامہ انقلاب نے مولانا سید نظام الدین صاحب کے علماء، ملی اور سیاسی رہنماؤں سے تعلقات کے موضوع پر اپنامقالہ پیش کیا جس میں انہوں بتایاکہ حضرت مولانا نے ملی مسائل اور کئی اہم کاموں کی تکمیل کے لئے خطوط کا سہارا لیا ہے ، انہوں نے وزیر اعظم ،وزراء اعلی ،مرکزی وریاستی وزراء ، اور اعلی افسران وحکام کو در پیش مسائل اور ان کے بنیادی حقوق کے لئے خط لکھ کر ان سے بہتر اقدامات کی سفارشیں کیں ۔
مولانا واضح رشید ندوی ناظم تعلیمات ندوۃ العلماء لکھنو نے اپنے مقالہ میں لکھاکہ مولانا سید نظام الدین صاحب کی زندگی خوبیوں کا جامع تھی ، ہمیشہ انہوں نے ملت کی سربلندی اور قوم کی عظمت ورفعت کی بات کی، ندوۃ العلماء کے مسائل میں بڑے خیر خواہانہ اور مفید مشوروں سے نوازتے اور تقویت پہونچاتے تھے ،اعذار کے باوجود ندوۃ العلماء کی مجلسوں میں شرکت کا اہتمام فرماتے۔حضرت مولانا علی انور قاسمی چیر مین الحسنات فاؤنڈیشن لندن نے اپنی تقریر میں کہاکہ مولانا نظام الدین صاحب عالمی اور عبقری شخضیت کے مالک تھے ،ان کی قیادت میں امارت شرعیہ اور بورڈ نے بے مثال ترقی کی ہے ۔ڈاکٹر اجمل قاسمی اسٹنٹ پروفیسر جے این یو نئی دہلی نے اپنا مقالہ مولانا سید نظام الدین بحیثیت شاعر وادیب کے عنوان پر پیش کیا ، موصوف نے اپنے مقالہ میں بتایاکہ حضرت امیر شریعت تمام تر مشاغل و تندہی کے باوجود اردوشعرو ادب سے بھی گہرا تعلق رکھتے تھے اور تقریبا ادب کے تمام گوشوں اور پہلووں پر انہوں نے طبع آزمائی کی ہے اور ایک ممتاز ملی رہنما اور ایک عظیم ادارے کے اہم ذمہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ صاحب طرز نگار اور بالغ نظر ادیب ثابت ہوئے ۔معروف صحافی شمس تبریزقاسمی چیف ایڈیٹر ملت ٹائمز کے مقالہ کا عنوان تھا مولانا سید نظام الدین اور ان کی طالب علمانہ زندگی جائزہ ،اپنے مقالہ میں انہوں نے امیر شریعت کی طالب علمانہ زندگی کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ آپ نہایت ذہین وفطین اور محنتی تھے ، دور طالب علمی میں درسی امور پر زیادہ توجہ دیتے تھے ،تحریکی سرگرمیوں سے دور رہتے تھے ، درسیات سے موقع ملتا تو ملی سرگرمیوں میں بھی شرکت کرتے ، انہوں نے یہ بھی کہاکہ آپ دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے میں داخلہ لیاتھا لیکن کچھ گھریلومجبوری کی وجہ درمیان میں ہی چھوڑ دیا۔ امیر شریعت کے سوانح نگار عارف اقبال نے امیر شریعت مولانا سید نظام الدین صاحب ہم عصروں کی نظر میں کے عنوان پر اپنا طویل مقالہ پیش کیا ،مقالہ میں انہوں طالب علمی کے دور لیکر وفات تک کی سرگرمیوں میں شریک رفقاء اور ہم عصرکے نظریہ و خیالات کو پیش کیا اور یہ بتایاکہ حضرت امیر شریعت اپنے ہم عصروں کی نظر میں بھی انتہائی مقبول تھے ۔مولانا ارشد فاروقی ندوی شیخ الحدیث دارالعلوم زکریانے مولانا نظام الدین صاحب بحیثیت جنرل سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے عنوان پر اپنا مقالہ پیش کیا ،اپنے مقالہ کے دوران انہوں نے مسلم پرسنل لاء بور ڈ کے تئیں مولانا کی خدمات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا ۔
سیمینار میں مکہ میگزین کے خصوصی شمار ہ امیر شریعت سادس حضرت مولانا سید نظام الدین نمبر ، ڈاکٹر اجمل قاسمی کی کتاب مغربی ایشیا صہیونیت کے نرغے میں ، مولانا شاہد ناصری الحفنی کی کتاب سورۃ الاخلاص ایک نئے مطالعہ کی روشنی میں اور ملت ٹائمز نیوز پورٹل کا رسم اجراء مولانا سید رابع حسنی ندوی ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور دیگر اکابرین کے ہاتھوں عمل میں آیا ،پروگرام کی نظامت مولانا زبیر احمد ناصری امام وخطیب مسجد علی مرتضی گونڈی نے کی ،اخیر میں پروگرام کے کنوینر مولانا شاہد ناصری الحنفی نے تمام شرکا ء اور مہمانان کرام کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ امیر شریعت سادس مولانا نظام الدین صاحب پر سیمینار کرکے ان بزرگوں کی خدمات کی عوام تک پہونچانے کی ہم نے ایک پہل کی ہے اور یہاں تشریف لانے والے تمام شرکا ء و مہمانان کرام اور معاونین کا شکریہ اداکرتے ہیں ۔سیمنار میں مولانا واضح رشید ندوی صاحب کو مفکر اسلام ابو الحسن علی میاں ندوی ایوارڈ ،ڈاکٹر اجمل قاسمی کو ججۃ الاسلام مولانا قاسم ناناتوی ایوارڈاور سوانح نگار عارف اقبال کو امین ملت مولانا سید نظام الدین ایوارڈ سے مختلف خدمات کے لئے سرفراز کیا گیا۔
اس موقع آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بور ڈ کے بانی سکریٹری عبد الستار یوسف شیخ ،ڈاکٹر ظہیر قاضی صدر انجمن اسلام، حضرت مولانا عمار صاحب الہ آبادی ، مولانا محمود الحسن ندوی ،مولانا آفاق عالم قاسمی وغیرہ بھی شریک تھے ،قبل ازیں پروگرام کا آغاز قاری عبد الروف امام وخطیب حج ہاؤس کی تلاوت پرہوا اور محمد صادق نے نعت پاک پیش کی ،دوسرے سیشن کا آغاز قاری بدرعالم صاحب کی تلاوت سے ہوا۔ہم آپ کے بتادیں کے سیمنار میں چندر وز قبل انتقال فرماگئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اسسٹنٹ سکریٹری ایڈوکیٹ عبد الرحیم قریشی پر ابراہیم خلیل عابدی نے تعزیتی قرار داد پیش کیا۔
واضح رہے کہ یہ سیمینار ادارہ دعوۃ السنہ مہاراشٹرا اور جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہارکے اشتراک سے عروس البلاد ممبئی میں صابو صدیق ہال میں منعقد ہوا ۔ سیمینار کا آغاز صبح دس بجے ہوا اور شام ساڑھے چار سیمینار کا اختتام مولانا رابع صاحب کی دعا پر ہوا۔
Comments
Post a Comment