Posts

Showing posts from October, 2016

طلاق ثلاثہ کی آڑ میںملت میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش

Image
طلاق ثلاثہ کی آڑ میںملت میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا کے سرگرم رکن پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار عالم مدنی   نےمسلم  پرسنل لابورڈ  کی دستخط مہم میں شریک ہونے کی اپیل کی  Add caption اکرام الحق سیتا مڑھی:ہندوستان میں مسلمانوں کی جو اقتصادی،تعلیمی اور معاشی حالت ہے اس پر سے سچرر کمیٹی کی رپورٹ پردہ اٹھا چکی ہے،افسوس کی بات یہ ہےکہ ان سفارشات پر نہ ہی پچھلی کانگریس حکومت نے توجہ دیا اور نہ ہی موجودہ بی جے پی سرکار توجہ دے رہی ہے،اس کے برعکس مسلمانوں کے شرعی امور میں مداخلت کر کے طلاق ثلاثہ کی آڑ میں مودی سرکار ملت میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ان خیالات کا اظہار خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا کے سرگرم رکن ویونیورسٹی آف بزنس اینڈ ٹیکنا لوجی  جدہ کے پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار عالم مدنی علیگ نے کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ملک میں مہنگائی بے تہاشا بڑھ رہی ہے،بےروزگاری سے نوجوان طبقہ پریشان ہیں،عورتوں کی عصمت محفوظ نہیں ہے اورعدم بردشت کے معاملے بڑھتے جا رہے ہیں۔مودی جی نے اچھے دن کا وعدہ کیا تھا مگر آج وہ اپنے سبھی وعدے بھول گئے ہیں۔مرکز کی بی جے پی سرکار کے عمل سے ای

مؤذن مرحبا بروقت بولا

Image
مؤذن مرحبا بروقت بولا ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب پوری مسلم امہ اس وقت تحسین و تبریک کی مستحق ہے۔ایسا اس لئے کہ یکسا ںسول کوڈ کے نفاذ کے مسئلہ پرحکومت کی عیاری اور مکاری کو سمجھتے ہوئے جس طرح سے مسلمانوں نے بلا کسی تفریق کے یک جٹ ہو کر مودی سرکار کے خلاف آواز بلند کی ہے اور ابھی تک سینہ سپر ہے اس سے اتنی بات تو طے ہےکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جو بھی آئے، مگر ملت کے اتحاد نے ایک بار پھر سے ملک کے سیاست دانوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہےکہ ہندوستان میں مسلمانوں کو بائی پاس کرکے چلنا آسان نہیں ہے۔مسلمان سب کچھ برداشت کرلیں گے، لیکن پرسنل لا میں چور دروازے سے گھس پیٹھ کرنے کو وہ کسی قیمت پر برداشت نہیں کرسکتے۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے جیسے ملک کے ذی ہوش مرد و خواتین کو حکومت کی نیت کے بارے میں پتہ چلتا گیا،انہوں نے صدائے احتجاج بلند کرنے کو ضروری سمجھا اوراپنے گھروں سے نکل کر ملی قائدین کی آواز میں آواز لگانے لگے۔ بات صرف تین طلاق کی ہوتی توشاید اتحاد کی یہ بے نظیرمثال دیکھنے کو نہیں ملتی،کیوں کہ یہ ایک اختلافی مسئلہ ہے جس پرسبھی مسلک کے ماننے والے اپنے اپنےاعتبار سے عمل پیراں ہیں،جو ایک

maut par siyasat ka ghenowna khel

Image
موت پر سیاست کا گھناؤنا کھیل موت دوست کی ہو یا دشمن کی ،کوئی پتھر دل انسان ہی ہوگا جس کااس غمناک خبر کو سن کر کلیجہ منہ کو نہیں آتا ہو،مگر سیاست ایک ایسی منڈی ہے جہاں موت پر بھی سودے بازی ہوتی ہے۔ آج عالمی سطح پر بالخصوص عالم اسلام پر ایک اچٹتی نظریں ڈالیں توشاید ہی چند ممالک ایسے بچ جائیں جہاں  موت پر سیاست نہیں ہورہی ہو۔کرسی اور اقتدار کے حصول کے لئےجاری موت کے اس کھیل کا الگ الگ نام دیا گیاہے۔کوئی ظلم کے خلاف تو کوئی انتہاپسندی کے خلاف معصوم لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار رہاہے،یعنی دونوں طرف سے زندگی شکست کھارہی ہے ۔ بدقسمتی سے ہندوستان میںبھی یہ چلن بہت تیزی سے عام ہورہا ہے۔پہلے فرقہ وارنہ فسادات ہی نیتاؤں کو کرسی تک پہنچانےکے ذرائع اور اہم مدعے ہوا کرتے تھے جن کے سہارے برسوں تک حکمراں اور حزب اختلاف کے لیڈران اپنی اپنی سیاسی روٹیاںسینکتےتھے،اب جد ید دور میں جب  کہ سب کچھ بدل گیا ہےسیاست نے بھی اپنا پرانا چولا تبدیل کرلیا  ہے تو ایسا محسوس ہونے لگا ہےکہ جیسےموت پر گھناؤنا کھیل کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے۔سرحد پر فوجی کی موت، دلت کی موت،خواتین کی موت،بچوں کی موت،ہندو کی م