भ्रष्टाचार और सत्ता की तानाशाही के खिलाफ लोकनायक जयप्रकाश नारायण ने सन 1974 में संपूर्ण क्रांति का बिगुल बजाया था। क्रांति के उनके इस आह्वान से पूरा बिहार आंदोलित हो उठा था। आज भी जेपी आंदोलन की यादें लोगों के दिलो-दिमाग में रची-बसी हैं। नौजवानों ने इसमें खास भूमिका निभाई थी। लेकिन लोगों को इस बात का मलाल है कि आंदोलन के बाद सरकार तो बदली, लेकिन व्यवस्था आज भी नहीं ज्यों की त्यों है। जबकि लालू यादव व नीतीश कुमार सरीखे सूबे के कद्दावर नेता कभी जेपी आंदोलन के ही सिपाही रहे हैं। जेपी आंदोलन के एक सिपाही रहे पश्चिमी चंपारण के ठाकुर प्रसाद त्यागी के लिए जेपी आज भी आदर्श हैं। रामपुकार मिश्र कहते हैं 'जेपी को कभी भुलाया नहीं जा सकता। नई पीढ़ी को उनकी जीवनी पढ़ाई जानी चाहिए।' अजय सुहाग की माने तो जेपी ने जिस छात्र युवा संघर्ष वाहिनी की नींव रखी, वह आज सिर्फ बेतिया में कायम है। बगहा के अखिलेश्वर पांडेय, सुधाकर तिवारी व उमेश उपाध्याय ने भी आंदोलन में अग्रणी भूमिका निभाई थी। अखिलेश्वर पांडेय व सुधाकर तिवारी के मुताबिक वे लोग नरकटियागंज टीपी वर्मा कालेज के छात्र थे। क्रांतिकारी भाषणों से प
ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب اس وقت ملک کے جو سیاسی حالات ہیں اس پر غور و خوض کریں تو ایسا نہیں لگتا ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں قومی راجدھانی دہلی پر قبضہ کرنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے کوئی مشکل کا م ہو۔خاص طور پر پی ایم مودی اور بی جے پی کے صدر امت شاہ کی موجودگی میں بی جے پی اپنے اس ہدف کو بہ آسانی حاصل کرلے گی۔کرناٹک،گوا اور مغربی بنگال میں جو سیاسی اتھل پتھل جاری ہے اور جس طرح سے اپوزیشن پارٹیوں کی وکٹیں گر رہی ہیںاور ہر سطح پربی جےپی کا اسکور روز افزو بڑھ رہا ہے اس سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے جن ریاستوں پر نشانہ سادھ رکھا ہےاگر موجودہ صورت حال برقراررہی تو کسی پارٹی میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ کنول کو کیچڑ میں گاڑ سکے۔ کانگریس پارٹی اس وقت اپنے برے دور سے گزر رہی ہے اس لئےآنے والے دنوں میں ہندوستان پر سب سے زیادہ حکومت کرنے والی یہ پارٹی کچھ کر سکے گی یہ کہنا ’دور کی کوڑی‘ ہے۔بغیرسربراہ کے ایک گھر اور خاندان آگے نہیں بڑھتا ہے تو ملک کی اتنی بڑی سیاسی پارٹی بغیر کیپٹن کے کس طرح سے صحیح رخ پر چلے گی اور اس کا کام کاج کیسے دھنگ س
مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کے اعزاز میں تہنیتی تقریب کا انعقاد کوئی بھی کام حسن نیت کے بغیر ترقی اوردرجہ کمال کو نہیں پہنچتا خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا کی جانب سے منعقدہ تقریب میںمقررین نے نئی نسل کو بچوں کو تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنے پر زور دیا نئی دہلی(آئی این این 2 ستمبر ۲۰۱۹)اگر ارادہ اور حوصلہ بلند ہو تو دنیا میں کوئی کام مشکل نہیں ہے،عز م مصمم کی وجہ سے کئی بار ایسے معجزے دیکھنے میں آئے ہیں جس کے متعلق انسان سوچ بھی نہیں سکتا،مگر اس کے لئے اخلاص و للہیت شرط اول ہے۔جو کام اخلاص کے ساتھ مرضی رب کے لیے شروع کیا جاتاہے،اس میںغیبی مدد کے ساتھ برکت ہوتی ہے اور اللہ پاک اسے ترقی اور عروج عطا کرتا ہے نیز وہ دیر پا ثابت ہوتا ہے۔میں نے بھی چھوٹی موٹی کوشش کی ہے،بہار کے انتہائی پسماندہ خطے سیمانچل میں علم کا ایک چراغ روشن کیا اور وہیں سے قوم کے بچوں کو تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنے کی جدوجہد جاری ہے ،بس اللہ پاک اسے قبول فرمائے۔ان خیالات کا اظہار نامور عالم دین ڈاکٹر مفتی محفوظ الرحمن عثمانی بانی و مہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار نے کیا۔ رفاہی تنظیم خدمت خل
Comments
Post a Comment