مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کے اعزاز میں تہنیتی تقریب کا انعقاد
نئی دہلی(آئی این این)اگر ارادہ اور حوصلہ بلند ہو تو دنیا میں کوئی کام مشکل نہیں ہے،عز م مصمم کی وجہ سے کئی بار ایسے معجزے دیکھنے میں آئے ہیں جس کے متعلق انسان سوچ بھی نہیں سکتا،مگر اس کے لئے اخلاص و للہیت شرط اول ہے۔جو کام اخلاص کے ساتھ مرضی رب کے لیے شروع کیا جاتاہے،اس میںغیبی مدد کے ساتھ برکت ہوتی ہے اور اللہ پاک اسے ترقی اور عروج عطا کرتا ہے نیز وہ دیر پا ثابت ہوتا ہے۔میں نے بھی چھوٹی موٹی کوشش کی ہے،بہار کے انتہائی پسماندہ خطے سیمانچل میں علم کا ایک چراغ روشن کیا اور وہیں سے قوم کے بچوں کو تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنے کی جدوجہد جاری ہے ،بس اللہ پاک اسے قبول فرمائے۔ان خیالات کا اظہار نامور عالم دین ڈاکٹر مفتی محفوظ الرحمن عثمانی بانی و مہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار نے کیا۔
رفاہی تنظیم خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا کی جانب سے منعقدہ تقریب تہنیت میں آج وہ خطاب فرمارہے تھے۔ٹرسٹ کی جانب سے یہ پروگرام مفتی عثمانی صاحب کو بھارت ورچوئل یونیورسٹی کرناٹک کی جان
ب سے ڈاکریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازے جانے پر منعقدکیا گیا تھا جس میں دہلی کے علمی ،ملی اداروں سےوابستہ معزز شخصیات کے علاوہ سرکردہ صحافی حضرات موجود تھے۔جن میں ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی،مولانا مفتی احمد نادر القاسمی،ڈاکٹر یامین انصاری،مولانا محمد راشد قاسمی،مولانا فیرو زاختر قاسمی،مفتی رشید احمد، شاہ عالم اصلاحی ،قاری ابو بکر صدیق،ڈاکٹر آفا ق احمد،ڈاکٹر توحید عالم،شاہ جہاں شاد،سیف علی خان ،عامرثمر خان وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔پروگرام کی صدارت مفتی احمد نادر قاسمی نے کی۔انہوں نے صدارتی کلمات میں مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کو دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی عمل حسنِ نیت کے بغیر قبولیت اور درجہ کمال کو نہیں پہنچتا، مفتی عثمانی کے وسیع ترین کام میں روز بروز ترقی دراصل ان کی جہدمسلسل کا نتیجہ ہے۔ جبکہ افتتاحی کلمات میں ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب جنرل سیکریٹری خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا نے کہاکہ مفتی محفوظ الرحمٰن عثمانی کی دینی وملی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے اور کئی دہائیوں پر محیط ہے۔انہوں نےکہاکہ اتنے کم وقت میں اتنا بڑا کام اللہ تعالیٰ نے ان کے ہی مقدر کیا تھا۔تعلیم کا میدان ہو یا دیگر شعبے مفتی صاحب کی جد وجہد مسلسل اور کوششیں ناقابل فراموش ہیں۔ صلاحیت عمر کی محتاج نہیں ہوتی،بلاشبہ یہ مفتی محفوظ الرحمٰن عثمانی نے عملاً ثابت کردیا ہے۔ انہوں نےکہاکہ مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کا جامعہ 25؍ ایکڑ زمین میں پھیلا ہوا ہے، جہاں ایک ہزار سے زائد قوم کے بچے اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں۔ سال گزشتہ انہوں نے اسی احاطہ میں القاسم اسلامک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا ہے، جبکہ ایک بڑے ہوسپیٹل کے منصوبہ پر پہلے سے کام چل رہا ہے۔ اسی طرح انسانی اور سماجی خدمات کی بات کریں تو اس کی ایک طویل فہرست ہے۔جو حضرت مفتی صاحب کی زندگی سے وابستہ ہے۔ تاہم بھارت ورچوئل یونیورسٹی نے حضرت مفتی صاحب کی تعلیمی اور سماجی خدمات پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا ہے۔ انہوں نےکہاکہ مفتی عثمانی صاحب ہمارے لیے آئیڈیل ہیں،ان کے کام کو دیکھ کر ہمیں تحریک ملتی ہے اور دل میں کچھ کرنے جذبہ موجزن ہوتا ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر خالد اعظمی کویت کے ذریعہ شائع عالم عرب کے مشہور عالم و محقق علامہ سید سابق کی معرکۃ الآرا تصنیف فقہ السنہ کا اجرا بھی معزز مہمانان کرام کے ہاتھوں عمل میں آیا،کتاب کی اہمیت و افادیت پر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے روشنی ڈالی اور معیاری طباعت پرپبلیشرکو مبارکباددی۔انہوں نےمفتی عثمانیکو دلی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہاکہ دراصل یہ بھارت ورچول یونیورسٹی کے لئے بھی اعزاز کی بات ہے کہ انہوں نے مفتی صاحب کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی کر اپنا وقار بھی بڑھایا ہے۔ مولانا محمد راشد قاسمی نے کہاکہ کسی شخصیت کو بننے کے لیے کچھ عناصر کی ضرورت ہوتی ہے ان میں خوداعتمادی،قوت فیصلہ،مثبت سوچ ،ذہنی یکسوئی،امنگ اور حوصلہ بہت اہم ہے۔انہوںنے کہاکہ رفاقت کے ایک طویل مدتی تجربہ کی بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ تمام خوبی مفتی عثمانی میں پائی جاتی ہے۔ڈاکٹر عبدالقادرشمس قاسمی کا مبارکبادی کا پیغام منور عالم نے پڑھا۔پروگرام کی نظامت ملت ٹائمز کے ایڈیٹر مولانا مفتی شمس تبریز قاسمی کی اور آخر میں انہوں نے تمام شرکاء کا شکریہ بھی ادا کیا۔تقریب تہنیت کا اختتام ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کی دعا پر ہوا۔اس تقریب کے انعقاد میں مولانا یوسف انور قاسمی،قاری ابو ظفر مدنی ،شمیم احمد،فاتح اقبال مکی ،محمد سرفراز نے اہم کردار ادا کیا۔
رفاہی تنظیم خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا کی جانب سے منعقدہ تقریب تہنیت میں آج وہ خطاب فرمارہے تھے۔ٹرسٹ کی جانب سے یہ پروگرام مفتی عثمانی صاحب کو بھارت ورچوئل یونیورسٹی کرناٹک کی جان
ب سے ڈاکریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازے جانے پر منعقدکیا گیا تھا جس میں دہلی کے علمی ،ملی اداروں سےوابستہ معزز شخصیات کے علاوہ سرکردہ صحافی حضرات موجود تھے۔جن میں ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی،مولانا مفتی احمد نادر القاسمی،ڈاکٹر یامین انصاری،مولانا محمد راشد قاسمی،مولانا فیرو زاختر قاسمی،مفتی رشید احمد، شاہ عالم اصلاحی ،قاری ابو بکر صدیق،ڈاکٹر آفا ق احمد،ڈاکٹر توحید عالم،شاہ جہاں شاد،سیف علی خان ،عامرثمر خان وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔پروگرام کی صدارت مفتی احمد نادر قاسمی نے کی۔انہوں نے صدارتی کلمات میں مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کو دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی عمل حسنِ نیت کے بغیر قبولیت اور درجہ کمال کو نہیں پہنچتا، مفتی عثمانی کے وسیع ترین کام میں روز بروز ترقی دراصل ان کی جہدمسلسل کا نتیجہ ہے۔ جبکہ افتتاحی کلمات میں ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب جنرل سیکریٹری خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا نے کہاکہ مفتی محفوظ الرحمٰن عثمانی کی دینی وملی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے اور کئی دہائیوں پر محیط ہے۔انہوں نےکہاکہ اتنے کم وقت میں اتنا بڑا کام اللہ تعالیٰ نے ان کے ہی مقدر کیا تھا۔تعلیم کا میدان ہو یا دیگر شعبے مفتی صاحب کی جد وجہد مسلسل اور کوششیں ناقابل فراموش ہیں۔ صلاحیت عمر کی محتاج نہیں ہوتی،بلاشبہ یہ مفتی محفوظ الرحمٰن عثمانی نے عملاً ثابت کردیا ہے۔ انہوں نےکہاکہ مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کا جامعہ 25؍ ایکڑ زمین میں پھیلا ہوا ہے، جہاں ایک ہزار سے زائد قوم کے بچے اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں۔ سال گزشتہ انہوں نے اسی احاطہ میں القاسم اسلامک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا ہے، جبکہ ایک بڑے ہوسپیٹل کے منصوبہ پر پہلے سے کام چل رہا ہے۔ اسی طرح انسانی اور سماجی خدمات کی بات کریں تو اس کی ایک طویل فہرست ہے۔جو حضرت مفتی صاحب کی زندگی سے وابستہ ہے۔ تاہم بھارت ورچوئل یونیورسٹی نے حضرت مفتی صاحب کی تعلیمی اور سماجی خدمات پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا ہے۔ انہوں نےکہاکہ مفتی عثمانی صاحب ہمارے لیے آئیڈیل ہیں،ان کے کام کو دیکھ کر ہمیں تحریک ملتی ہے اور دل میں کچھ کرنے جذبہ موجزن ہوتا ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر خالد اعظمی کویت کے ذریعہ شائع عالم عرب کے مشہور عالم و محقق علامہ سید سابق کی معرکۃ الآرا تصنیف فقہ السنہ کا اجرا بھی معزز مہمانان کرام کے ہاتھوں عمل میں آیا،کتاب کی اہمیت و افادیت پر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے روشنی ڈالی اور معیاری طباعت پرپبلیشرکو مبارکباددی۔انہوں نےمفتی عثمانیکو دلی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہاکہ دراصل یہ بھارت ورچول یونیورسٹی کے لئے بھی اعزاز کی بات ہے کہ انہوں نے مفتی صاحب کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی کر اپنا وقار بھی بڑھایا ہے۔ مولانا محمد راشد قاسمی نے کہاکہ کسی شخصیت کو بننے کے لیے کچھ عناصر کی ضرورت ہوتی ہے ان میں خوداعتمادی،قوت فیصلہ،مثبت سوچ ،ذہنی یکسوئی،امنگ اور حوصلہ بہت اہم ہے۔انہوںنے کہاکہ رفاقت کے ایک طویل مدتی تجربہ کی بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ تمام خوبی مفتی عثمانی میں پائی جاتی ہے۔ڈاکٹر عبدالقادرشمس قاسمی کا مبارکبادی کا پیغام منور عالم نے پڑھا۔پروگرام کی نظامت ملت ٹائمز کے ایڈیٹر مولانا مفتی شمس تبریز قاسمی کی اور آخر میں انہوں نے تمام شرکاء کا شکریہ بھی ادا کیا۔تقریب تہنیت کا اختتام ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کی دعا پر ہوا۔اس تقریب کے انعقاد میں مولانا یوسف انور قاسمی،قاری ابو ظفر مدنی ،شمیم احمد،فاتح اقبال مکی ،محمد سرفراز نے اہم کردار ادا کیا۔
Comments
Post a Comment