سیکورٹی ایجنسیوں کے منھ پر کیجریوال کا طمانچہ
عربوں میں ایک کہاوت بہت مشہور ہے کہ عوام حکمرانوںکو دیکھتے ہیں اور ان کی پیروی کرتے ہیں، اگر حکمران اچھے ہوں گے، سلاطین بہتر ہوں گے تو اس کا اثر رعایا پر بھی ہوگا، وہ بھی اپنے آپ کو بہتر کریں گے اور اگر حکمرانوں کی اخلاقی حالت خراب ہوگی تو رعایا کی اخلاقی حالت بھی گری ہوئی ہوگی۔ ہندوستان میں شاید پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ دیش کے کسی وزیر اعلیٰ نے اپنی سیکورٹی کے حوالے سے انڈین مجاہدین کے نام پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہو اور اپنے اغوا کی پولیس اور خفیہ ایجنسی کی ان پٹ کو بکواس و سیاسی قراردیا ہو۔دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنے تحفظ کے تعلق سے ان مسلم قائدین کو بھی پیچھے چھوڑدیا ہے جنہیں انتہا پسند تنظیموں کےمبینہ ممکنہ حملوں کے پیش نظر حکومت کی طرف سےزیڈ پلس سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔جہاں تک ملک کی سالمیت اور انتہا پسندوں کی طرف سےاعلیٰ رہنماؤوں کی جان کودرپیش خطرات کا سوال ہے تو اس سلسلے میں آئی بی نے کوئی پہلی بار’ یہ تیر‘ نہیں ماراہے اس سے قبل کئی بار کبھی گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی تو کبھی بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی اور دوسرے زعفرانی نتیاؤں کے