Posts

Showing posts from August, 2015

آہ ! عتیق مظفرپوری...

Image
آہ ! عتیق مظفرپوری معروف صحافی و ادیب عتیق مظفرپوری کا آج انتقال ہو گیا۔وہ ڈینگو سے متاثر تھے اور بہتر اعلاج کیلئے انہیں پٹنہ لایا گیا تھا جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔عتیق مظفرپوری کی ادبی اور صحافتی خدمات کئی دہائیوں پر محیط ہے۔وہ شریف النفس اوراخلاقی معاملات میں انتہائی منکسر المزاج تھے ۔اپنے سے چھوٹوں کی دل سے حوصلہ افزائی فرماتے تھے،ذاتی طور پر وہ مجھ سے بہت زیادہ واقف نہیں تھے ،مگر ان کے متعلق برادرنسبتی مولانا راضوان الحق صاحب سے ہر ملاقات میں بات چیت ہوتی رہتی تھی۔و ہ خود بھی عتیق صاحب کے بڑےمداح تھے،ان کی معلومات، تحریر اور ادبی گفتگو کا بار ہا ذکرکرتے اور اپنے نجی معاملات میں بھی ان سے مشورہ لیتے تھے،خود عتیق صاحب بھی مولانا سے صلاح و مشورہ کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے تھے۔پوری زندگی شدت سےیہ قلق رہے گا کہ دل اور گاؤں دونوںکے بہت قریب رہنے کے باوجو بالمشافحہ ان سے کبھی ملاقات نہیں ہو سکی۔ابھی چند دنوں قبل روزنامہ انقلاب میں ان کا بہت حساس موضوع پر ایک مضمون’مسلمانوں کی اتحاد کی راہ میں حائل مسلکی دیوار‘کے عنوان سے شائع ہوا ۔جس میں انہوں نے لکھا کہ’’وہ کون لوگ ہیں

My Afsana:Mohabbat Aitbaar aur Muqaddar

19 October 2011 at 21:58 محبت اعتبار اور مقدر ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب رحمت بابو کی وطن واپسی کے محض چند ایام بعد موت کی جانکاہ خبر نے تو سبھی دوست دشمن کی جان ہی نکال دی،کیا اپنے اور کیا پرائے سب کی آنکھیں نم اور حالت غیر تھی۔جسم سے جیسے جان نکل گئی ہو،سب دم بخود ایک دوسرے کو سوالیہ نظروں سے دیکھ رہے تھے۔مانو ان کی موت نہیں ہوئی ہوپری پلان قتل کیا گیا ہو۔ شبو کاکا،عبد الر حیم صاحب،شبراتی چچا،جمن بھائی ،حجن دادی اور جنت پھوپھی تو براہ راست رحمت با بو کی موت کا ذمہ دار ان کے لواحقین کو ٹھہرارہی تھیں۔ ارےشبراتی تو کیا جانے بہشتی کو بیوی اور بیٹی نے ہی مل کر مار دیا ہے۔کلموہی اب کرے گی راج! حجن دادی نے کسی کی پرواہ کئے بغیر دو ٹوک لفظوں میں اپنے دل کی بھڑاس نکا لی۔ جتنے منہ اتنی باتیں ،کوئی کسی کی زبان پر تالا تو نہیں لگا سکتا،اس لئے جس کے جی میں جو آتا وہ بک دیتا۔اس میں ان لوگوں کا کو ئی قصور نہیں تھا بلکہ یہ تو رحمت بابوسے بے پناہ محبت اور لگاؤ کا ادنیٰ سا اظہار تھا جو گاؤں والے اپنے جذبات پر قابو نہیںرکھ پارہے تھے۔ شہر سے میت آچکی تھی ان کے چاہنے والوں کی

Saffron terrorism and communal forces

Image
فرقہ پرست طاقتیں اور بھگوا دہشت گردی  اگر ۱۹۹۳ء کے ممبئی بم دھماکوں کے مجرم یعقوب میمن کی پھانسی کے خلاف ’انصاف‘ کی آواز بلند کرنے والے ہندو اور مسلمان غدار وطن ہیں، توبابری مسجد کو شہید کرنے والے،ممبئی فسادات کے گنہگار،گجرات میںہزاروںمسلمانوںکے قاتل،سمجھوتہ ایکسپریس ،مالیگاؤں،اجمیرشریف اور موڈاسا بم دھماکوں کے قصور واروں کوپھانسی دینے کی مخالفت کرنے والے بھگوا دہشت گردوں اور ان کو بچانے میںدن رات ایک کرنے والی سیاسی جماعتوں کو کیا کہیں گے،یہ فسطائی طاقتیں ہندوستان کی دشمن کیوںنہیں ہیں؟ سوال یہ ہے کہ یہ پیمانہ طے کرنے کا ٹھیکہ آرایس ایس اور بی جے پی جیسی ہندوانتہا پسند جماعتوں سے وابستہ افرادکو کس نے دیا ہے،اور ملک کو تقسیم کی راہ پر لے جانے والے یہ فرقہ پرست کس منھ سے ’حب الوطنی‘ کا سرٹیفکٹ بانٹ رہے ہیں،جبکہ یہ باتیں سبھی کے علم میں ہیں کہ ہندوستان کی جمہوریت اور اس کی گنگا جمنی تہذیب کے یہ افراد پشتینی دشمن ہیں۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ جیسے مسلمان مخالف اور اسرائیل نواز ملک نے بھی آرایس ایس کو دنیا کی بڑی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں رکھا ہے۔اس سلسلے میں۲۶؍ اپریل ۲۰۱۴ء کو